گے یہ زینب امین ہے، قصور کے رہائشی امین صاحب کی سات سالہ بیٹی، امین صاحب اپنی بیگم کے ہمراہ عمرے پر
ہوے ہیں، چار دن قبل یہ بچی اغوا کر لی گئی، اجتماعی زیادتی کے بعد آج چار دن بعد اس کی لاش کچرے کے ڈھیر پر پڑی مل گئی، کمال یہ ہے کہ حجاز مقدس میں امین صاحب اپنے بچوں اور
سب کے لئے دعا ہی میں مصروف تھے مگر زینب نا بچ سکی، چند انسانوں جیسے دکھنے والے مردوں نے چند بوند پانی نکالنے کے لئے اسے یہ بھیانک موت دے دی۔
اس معاشرے میں جہاں مردوں کی ایک اکثریت باریش ہے، بات بات پر سبحان اللّه منہ سے نکلتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر مار کاٹنے کو ایمان کا بلند ترین درجہ سمجھتے ہیں،
گویا روئے زمین پر فرشتوں کا ایک ٹولہ ہے جس کے لیے الگ وطن حاصل کیا گیا، لیکن یہاں اپنی بچیاں (اور بچے بھی) چھپا کر رکھیں ورنہ زینب کا حشر یاد رکھیں ۔
2زینب امین۔۔۔ سات سالہ معصوم کلی۔۔۔ قصور شہر میں۔۔۔ جنسی ہوس کے مارے انسان نما درندوں کی درندگی کی بھینٹ چڑھ گئی۔۔۔ والدین عمرے پر تھے۔۔۔ گندگی کے ڈھیر پر زینب کی لاش پڑی تھی ۔۔۔
میری بیٹی۔۔۔ پیاری بیٹی۔۔۔
کتنے زخم اور جھیلیں۔۔۔ کتنے ظلم اور سہیں۔۔۔ میری بھی بیٹیاں ھیں۔۔۔ زینب جیسی۔۔۔ الفاظ ختم۔۔۔ قلم ساکت۔۔۔ آنسو خشک۔۔۔ کلیجہ شق۔۔۔ زبان گنگ۔۔۔ بس۔۔۔
کچھ چیخیں سنائی دے رھی ھیں۔۔۔
سسکیاں، آھیں، اور خوفزدہ سانسیں تھم گئی ھیں۔۔۔
کتنے زخم اور جھیلیں۔۔۔ کتنے ظلم اور سہیں۔۔۔ میری بھی بیٹیاں ھیں۔۔۔ زینب جیسی۔۔۔ الفاظ ختم۔۔۔ قلم ساکت۔۔۔ آنسو خشک۔۔۔ کلیجہ شق۔۔۔ زبان گنگ۔۔۔ بس۔۔۔
کچھ چیخیں سنائی دے رھی ھیں۔۔۔
سسکیاں، آھیں، اور خوفزدہ سانسیں تھم گئی ھیں۔۔۔
اتنی آسانی سے کیسے ھم اپنے معاشرے کو جہنم زار بنتا دیکھ سکتے ھیں۔۔۔!!!
کوئی این جی او، حقوق نسواں و انسانی کی علمبردار ملے تو بتانا بھئی۔۔۔ اور کوئی ماں، بہن، بیٹی کی عزت و حرمت پر گرجتا برستا واعظ و خطیب بھی سنائی نہیں دے رھا۔۔۔عوام کے نمائندے بھی خاموش اور محافظ بھی خواب خرگوش میں ھیں۔۔۔ دھرنوں اور احتجاجوں کے شوقین اور شائقین بھی مر گئے ھیں۔۔۔ کوئی نوحہ خواں و مرثیہ نگار ھی باقی بچا ھو کہیں۔۔۔ میرے ساتھ مل کر آنسو ھی بہا لے۔۔۔
کوئی این جی او، حقوق نسواں و انسانی کی علمبردار ملے تو بتانا بھئی۔۔۔ اور کوئی ماں، بہن، بیٹی کی عزت و حرمت پر گرجتا برستا واعظ و خطیب بھی سنائی نہیں دے رھا۔۔۔عوام کے نمائندے بھی خاموش اور محافظ بھی خواب خرگوش میں ھیں۔۔۔ دھرنوں اور احتجاجوں کے شوقین اور شائقین بھی مر گئے ھیں۔۔۔ کوئی نوحہ خواں و مرثیہ نگار ھی باقی بچا ھو کہیں۔۔۔ میرے ساتھ مل کر آنسو ھی بہا لے۔۔۔
یا اللہ ان ظالموں کے شر سے ھمیں اور ھماری اولادوں کو محفوظ فرما۔
No comments:
Post a Comment