ماں میرا قصور نہیں تھا
اک چاچو سے ٹافی ہی تو لے لی
بابا سا وہ لگتا تھا
مجھے بولا تم بیٹی ہو میری
اس کے پہلو میں بیٹھ گئی میں
ٹافی کھاتی باتیں کرتی
ہاتھ میرے جو سر پر پھیرا
میں سمجھی تھی انسان ہی ہوگا
اس کی بھی کوئی بیٹی ہوگی شاید
اس نے چوما مجھ کو
میں بھی خوش ہوکر گلے سے لگ گئی
ماں میرا قصور نہیں تھا
اک چاچو سے ٹافی لے لی.
دس کا نوٹ بھی پکڑایا تھا
مجھکو جیسے بابا یاد آیا
خوشی لیکر سوچا میں نے
چاچو کے پیسوں سے دورپے کی
ٹافی ہے میں نے اور بھی لینی
تین روپے بھئیا کو دونگی
پانچھ کی گڑیا لینے ہے میں نے
ایسے میں وہ باتیں کرتا
مجھ کو گھر سے دور لے آیا
ماں میرا قصور نہیں تھا
اک چاچو سے ٹافی لے لی
مجھ کو کچھ بھی سمجھ نا آیا
اس نے اچانک لہجا بدلا
مجھ ہے زمین پر لٹایا
منہ میرا جو بند کیا تو
مجھ پھر معلوم نہیں تھا
چلا کر تجھ کو بلانا چاہا
ماں میرے معصوم جسم کو
چاچو نے گوشت کا ٹکڑا سمجھا
کتے کی طرح کاٹا مجھکو
بلی کی طرح وہ دیکھ رہا تھا
ماں اب میں سہہ نا پائی
تیری آج کلی مرجھاگئی
ماں میرے ہاتھ میں دیکھو
اک ٹافی تو کھا لی میں نے
اک ٹافی ہاتھ میں ہوگی
ماں اب کے بار گر پیدا ہوؤں میں
مجھ کو خود سے دور نا کرنا
ماں میں گوشت کا ٹکڑا تھی کیا؟
میں نے کیا مانگا تھا؟
اک ٹافی کے بدلے؟
ماں میں جان گوا کر آئی،
ماں میں چڑیا تھی تیری
اک دانے پر جان گوائی
ماں اب کے بار گر پیدا ہوؤں میں
مجھ کو خود سے دور نا کرنا!!!
مجھ کو خود سے دور نا کرنا!!!
😭😭
No comments:
Post a Comment